مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی روزنامہ ہاآرتص نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی رژیم دو سالہ غزہ جنگ کے بعد شدید تنہائی اور زوال کے مرحلے میں ہے۔ یہ جنگ بغیر کسی واضح مقصد کے لڑی گئی اور اس کے نتائج اسرائیل کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں فلسطینی عوام اور مسجد الاقصیٰ پر اسرائیلی حملوں کا ذکر نہیں کیا گیا، جنہوں نے عوامی غصے کو بھڑکایا اور آپریشن طوفان الاقصی کو جنم دیا۔ ہاآرتص کے مطابق، حماس کا ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کا حملہ اسرائیل کی تاریخ میں سب سے بڑا سکیورٹی خلل تھا، جبکہ تل ابیب فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
روزنامہ نے واضح کیا کہ اس انسانی المیے کا سب سے بڑا ذمہ دار وزیراعظم بنیامین نتانیاہو ہیں، جنہوں نے اپنی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی کوئی معافی مانگی۔
رپورٹ کے مطابق، دو سالہ جنگ کے بعد نہ کوئی واضح ہدف باقی ہے اور نہ ہی کوئی قابل ذکر کامیابی، جبکہ اسرائیلی قیدی ابھی بھی غزہ میں ہیں اور اسرائیل سفارتی، اقتصادی اور اخلاقی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔
ہاآرتص نے مزید کہا کہ اسرائیلی شہری بیرون ملک سفر سے خوفزدہ ہیں اور حکومتی ادارے سمیت معاشرتی ڈھانچہ زوال کے آخری مراحل میں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیل کا مستقبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی خواہشات سے منسلک ہے اور موجودہ کابینہ بدعنوانی اور انتشار کی علامت بن چکی ہے۔
یہ رپورٹ اسرائیل میں جاری بحران اور کابینہ کی ناکامیوں کو عالمی سطح پر واضح کرتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونیستی رژیم سیاسی، معاشرتی اور اخلاقی تنہائی کا شکار ہے۔
آپ کا تبصرہ